ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم کو روزانہ صرف دو سو بیس ملی گرام نمک کی ضرورت ہوتی ہے ۔
جو ہمیں زندہ اور تندرست رکھنے کے لئے کافی ہوتا ہے یہ مقدار ایک چائے کے چمچے کے دسویں حصے کے برابر ہے۔
طبی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس مقدار کے بغیر آدمی خود کو کمزور اور بیمار محسوس کرنے لگتا ہے اور اگر نمک بالکل ہی نہ استعمال کیا جائے تو آدمی کمزور ہوتا چلا جائے گا۔یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے گا۔
لیکن بعض لوگ اس معاملے میں حد سے آگے بڑھ جاتے ہیں اور وہ اس مقدار سے جو کہ جسم کے لئے ضروری ہے چھ سے دس گنا تک زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرنے لگتے ہیں ۔
اس کے نتیجے میں وہ گردے کے امراض ‘ہائی بلڈ پریشر‘خارش‘الرجی یا جسم پر دانے نکلنے کا ‘نیز دیگر بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور اگر ہر وقت روک تھام نہ کی جائے تو ان کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔
نمک کیا ہے ؟
نمک ایک کیمیا دان کے لئے ایک کیمیاوی مرکب سوڈیم کلورائیڈ ہے جبکہ عام لوگوں کے لئے نمک ایک بے رنگ یا سفید بلوریں ٹھوس مادہ ہے جسے کھانوں میں ڈالنے کے لئے اور چیزوں کو محفوظ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
نمک کو انسانی تاریخ کے بالکل ابتدائی معلوم دور سے استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ان علاقوں میں جہاں نمک کی کمی تھی ۔
اس کی قدروقیمت بہت ہی زیادہ تھی ۔فی الحقیقت انگریزی زبان کا لفظ Salary (جس کے معنی تنخواہ کے ہوتے ہیں) لاطینی زبان کے لفظ Salarium سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ”نمک کی خریداری کے لئے سپاہیوں کو دی جانے والی رقم ۔“
اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ ہم روزانہ کتنا نمک استعمال کرتے ہیں ۔
ہم اس بات سے وقف نہیں ہوتے کہ بہت سے کھانوں میں استعمال ہونے والے بہت سے اجزاء ایسے ہوتے ہیں جن میں پہلے سے ہی سوڈیم موجودہوتا ہے ۔
لیکن اس کے باوجود ہم پکاتے وقت ان میں نمک ڈالتے ہیں بے خبری کے عالم میں زیادہ سے زیادہ نمک استعمال کرتے چلے جاتے ہیں ۔
نمک کی جانب سے اس قدر پریشانی کیوں ؟
طبی محققین نے اپنی تازہ تحقیقات کے مطابق نمک کو ہائی بلڈ پریشر ‘ہائپر ٹینشن اور بعض دوسرے امراض اور تکالیف کا سبب کہا ہے۔
اس کی زیادتی امراض قلب اور فالج کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔
نمک کے ساتھ اصل مسئلہ سوڈیم نامی دھات کا ہے جو وزن کے اعتبار سے نمک کے سالمے (Molecule) کے چالیس فیصد پر مشتمل ہوتی ہے ۔
اس میں شک نہیں کہ سوڈیم انسانی جسم کے لئے بہت ضروری ہے ۔ہمارے ٹشوز (Tissues) ایک نمکین سمندر میں تیرتے ہیں ۔
اس سمندر میں جتنا زیادہ نمک ہوتا ہے اتنے ہی زیادہ پانی کی اس کو ضرورت ہوتی ہے تا کہ یہ اس میں حل ہو سکے اور سوڈیم کے مناسب ارتکاز کو قائم رکھ سکے ۔
سوڈیم اور اس کے ساتھ ہی مساوی اہمیت کا حامل کلورائیڈ خلیوں کے باہر پانی اور حل شدہ مادوں کے توازن کو بر قرار رکھنے والے اصل عامل ہیں فی الحقیقت قلب کے فعل اور عصبی حرکات سمیت تمام اہم جسمانی وظائف کا انحصار اس توازن پر ہوتا ہے ۔
اگر اس میں خلل واقع ہو جائے تو نارمل میٹا بولزم (Metabolism) تقریباً رک جاتا ہے ۔
ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ نمک ہمارے جسم کو کس طرح متاثر کرتا ہے اور یہ کس طرح ہائپر ٹینشن کا سبب بنتا ہے اور نتیجتاً صحت کے لئے کس طرح خطرات پیدا کرتا ہے ۔
ہمارے جسم میں سوڈیم کی نارمل سطح کو بر قرار رکھنے کا کام گردے انجام دیتے ہیں ۔
جب سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے تو گردے اس کو خارج کردیتے ہیں ۔
اس کے برخلاف جب جسم کو سوڈیم کی ضرورت ہوتی ہے تو گردے اس کو برقرار رکھتے ہیں اور اسے واپس خون میں داخل کر دیتے ہیں ۔
لیکن جب گردے کافی سوڈیم خارج کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو رکا ہوا سوڈیم پانی کو روک لیتا ہے اور خون کے حجم میں اضافہ کرتا ہے اور اب چونکہ شریانوں اور وریدوں میں سے زیادہ خون کو گزرنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی دیواروں پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے اس لئے بلڈ پریشر بڑھنے لگتا ہے ۔
مزید یہ کہ خون کے بڑھے ہوئے حجم کو پمپ کرنے کی غرض سے دل کو بھی زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس پر دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے اس لئے دل کی کار کردگی بھی متاثر ہوتی ہے ۔
عام طور سے فاسٹ فوڈ کے ریستورانوں میں جانے سے گریز کیجئے۔
ان کے تقریباً تمام کھانوں میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ہوائی سفر کے دوران ایسا کھانا استعمال کیجئے جس میں نمک کم استعمال کیا گیا ہو ۔
آپ اپنے ہوٹل کے کمرے میں اپنا بغیر نمک کا کھانا منگواسکتی ہیں ۔
زیادہ نمک کھانے کی عادت کو رفتہ رفتہ ترک کرنے میں اصل دشواری یہ ہے کہ گھر سے باہر کھانا کھاتے وقت جب آپ کو نمک والے کھانوں سے سابقہ پڑے گا تو آپ کو یہ کھانے بہت زیادہ نمکین لگیں گے اوربعض لوگوں کو تو بعض اوقات یہ اس قدر نمکین لگیں گے کہ یہ ان سے کھائے بھی نہیں جائیں گے ۔
لیکن آپ کو یہ سب کچھ برداشت کرنا ہو گا ۔
اپنی صحت کو خرابی سے بچانے کے لئے اور ایسے پوری طرح سے محفوظ رکھنے کے لئے یہ سب بہت ضروری ہے ۔اس بات کو اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ نمک کی زیادہ مقدار آپ کے لئے زہر ثابت ہو سکتی ہے ۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Tqr3oK
EmoticonEmoticon