وسیم اختر نے بارشوں کے بعد شہر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کا انفرااسٹرکچرموجودہ صورتحال کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اگر مزید دو دن بارش ہوئی تو مسائل پر قابو نہیں پا سکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ نالے اوور فلو نہیں ہورہے ہیں تمام چوکنگ پوائنٹس کلیئر ہیں اور جو پانی سڑکوں پر نظر آرہا ہے وہ سیوریج لائن کے چوک ہونے کی وجہ سے ہے جس طرح پہلے آبادیوں میں پانی بھر جاتا تھا، گھروں میں پانی داخل ہوتا تھا اب وہ صورت حال نہیں ہے، سندھ حکومت بری طرح سے ناکام ہوئی ہے جو ادارے بلدیہ کے پاس ہونے چاہیے تھے وہ سندھ حکومت نے دس سال سے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، حکومت نہ کام کرتی ہے اور نہ کام کرنے دے رہی ہے۔
وفاقی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ شہر کراچی کی مدد کریں میں نیوزریرپورٹ اینڈ شپنگ، میری ٹائم افیئرز اور وزیر اعظم کو خط ارسال کیا ہے کہ کے ایم سی کی مدد کریں شہر میں ایمرجنسی نافذ ہے، سندھ حکومت میں کسی بھی ضلع کو کوئی مشین نہیں دی جبکہ میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ جس ضلع میں مشین کی ضرورت ہوگی وہاں فراہم کریں گے جبکہ ہمیں ایک پاکٹ تک نہیں دیا، کے ایم سی اور میری ذمے داری پانی کی نکاسی ہے۔
میئر نے بتایا کہ میرے پاس صرف 12 موٹر پمپ ہیں جو3 کروڑ کی آبادی کے لیے ناکافی ہیں ہمارے پاس 17 ڈمپرز موجود ہیں بارہ ڈمپر ٹھیکے داروں سے درخواست کر کے ادھار لیے ہیں ٹھیکیدار مدد کو آ گئے ہیں لیکن سندھ حکومت مدد کو نہیں آرہی ہے وزیر اعلی سندھ تو کچھ نہیں کرسکتے لہذا میں وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری مدد کریں، کے الیکٹرک کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس ہانی مسلم نالوں کو صاف کرنے کا حکم کیا تھا ہم نے کہا تھا کہ ہمارے پاس فنڈ نہیں ہیں انھوں نے بارہ سو ملین کی سمری منظور کرائی جو سندھ حکومت کے پاس موجود ہے 50 کروڑ دیے گئے، جو پیسے دیے گئے تھے وہ پچھلے پورے سال صفائی کو مینٹین رکھنے میں لگ گئے اور وہ کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہوگیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2GAX6Ow
EmoticonEmoticon