عبدالرزاق کی ’’دیسی کوچ‘‘ کی منطق، پڑھیں اس خبر میں

عبدالرزاق
عبدالرزاق نے قومی ٹیم کیلیے ’’دیسی کوچ‘‘ کا مشورہ دیدیا۔

پاکستان کرکٹ کی ویب سائٹ کو انٹرویو میں عبدالرزاق نے کہاکہ غیر ملکی کوچز صرف اپنا وقت گزار رہے ہیں، مکی آرتھراچھے کوچ ہوتے تو قومی ٹیسٹ ٹیم جنوبی افریقہ میں بھی اچھی کارکردگی دکھاتی،ہمارے پلیئرز اسپن اور کم باؤنس والی وکٹوں پرہی شیر ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی کوچز صرف نوکری کررہے ہیں،کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا الگ بات ہے،اگر کسی نے خود انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ برداشت نہیں کیا تو وہ پلیئرزکوکیا سکھا سکتا ہے۔ بورڈ کو ایسا پاکستانی کوچ لانا چاہیے جو خود کھیلنے کا تجربہ اور سمجھ بوجھ رکھتا ہو،ذاتی پسند یا ناپسند کے بجائے ٹیم کے مفاد میں فیصلے کرے۔

عبدالرزاق نے کہا کہ قومی ٹیم کی مشکلات کا بڑا سبب مینجمنٹ کی جانب سے کھلاڑیوں کو جانے والے غلط پیغام ہے، اس وجہ سے وہ اپنی ذات کیلیے کھیلنے لگے ہیں،اپنے دور میں ہمیں ذاتی کارکردگی اور مین آف دی میچ ایوارڈ ملنے سے زیادہ خوشی ٹیم کے جیتنے کی ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جاوید میانداد، انضمام الحق، محمد یوسف،معین خان، راشد لطیف، شعیب اختر، شاہد آفریدی اور یونس خان ملک کیلیے کھیلنے کی وجہ سے ہی نامور ہوئے، ہم لوگوں نے بھی سینئرز سے یہی سیکھا کہ ٹیم کیلیے کھیلو۔

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ 2فارمیٹ کی رینکنگ میں پاکستان کے پیچھے رہ جانے کی بڑی وجہ خود غرضانہ کرکٹ ہے۔ کھلاڑی مطمئن ہیں کہ ان کی ذاتی کارکردگی اور رینکنگ بہتر ہے لیکن ان وکٹوں اور اچھی بیٹنگ اوسط کا کوئی فائدہ نہیں جوٹیم کے کام نہ آسکیں۔

عبدالرزاق نے کہا کہ ایک حالیہ ٹیسٹ میں پاکستان کو 200 سے بھی کم رنز بنانا تھے، موقع ہونے کے باوجود شاداب خان نے اسٹروک نہیں کھیلے،مینجمنٹ اس نوعیت کے رجحان کی حوصلہ افزائی کرے تو ٹیم کس طرح جیت سکتی ہے، غیر ملکی کوچ ان چیزوں کو ایک پاکستانی کی طرح محسوس نہیں کرسکتا،شاہد آفریدی، اظہر محمود اور میرے جیسے آل راؤنڈرز سامنے نہ آنے کی وجہ بھی یہی وجہ ہے کہ کھلاڑی اپنے لیے کھیلتے ہیں۔

عبدالرزاق نے دبلا پتلا ہونے کے باوجود زوردار چھکوں کا راز بتا دیا

عبدالرزاق نے دبلا پتلا ہونے کے باوجود زوردار چھکوں کا راز بتا دیا، انھوں نے کہا کہ بڑے اسٹروکس کھیلنے کیلیے بڑی جسامت کی ضرورت نہیں، قدرتی صلاحیت، پریکٹس اور تکنیک بہتر ہونے سے ہی چھکے لگائے جا سکتے ہیں،پورے جسم کا وزن پیچھے اور گیند کو لائن میں آکر کھیلیں تو وہ باؤنڈری سے باہر جا سکتی ہے۔

آسٹریلیا میں پالک کھاکربیمار ہونے کی کہانی ایک بورڈ آفیشل نے تراشی

عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ دورئہ آسٹریلیا میں پالک کھا کر بیمار ہونے کی کہانی ایک بورڈ عہدیدار نے تراشی، اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی،اس ٹور میںانفیکشن ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ وہاں تو پالک ہوتی ہی نہیں، ایک بورڈ آفیشل نے شوشا چھوڑ دیا تھا، میں نے بعد میں جب ان سے پوچھا توجواب تھا کہ مذاق میں بات کردی تھی۔

گلیڈی ایٹرز میں معین کی زیرسربراہی کوچنگ اسٹاف میں شامل ہوںگا

عبدالرزاق نے کوچنگ کیریئر پر نگاہیں مرکوز کرلیں،ان کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں فارم اور فٹنس اچھی رہی،بدقسمتی سے پی ایس ایل میں شرکت کا موقع نہیں مل سکا، اب معین خان کی زیرسربراہی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچنگ اسٹاف میں شامل ہوگا، انھوں نے کہا کہ میں انڈر19کرکٹرز کو مستقبل کیلیے تیار کرنا چاہتا ہوں، انگلینڈ سے لیول ٹو کورس کررکھا ہے، پی سی بی کے تحت کورسز بھی کرنے کی کوشش کروں گا،آل راؤنڈر ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ بولرز اور بیٹسمینوں دونوں کی رہنمائی کرسکتا ہوں۔

قیادت کیلیے سرفرازبہترین انتخاب ہیں

عبدالرزاق نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں قومی ٹیم کی قیادت کیلیے سرفراز احمد ہی بہترین انتخاب ہیں،کوئی متبادل بھی موجود نہیں ہے،وکٹ کیپر بیٹسمین کاکھلاڑیوں کیساتھ اچھا تال میل اور ماحول بھی دوستانہ ہے،مسئلہ یہی ہے کہ بدقسمتی سے کرکٹرز میں ذاتی کارکردگی کی سوچ پنپ رہی ہے،مینجمنٹ میں لوگ ٹیم کیلیے کھیلنے کی سوچ ہی پیدا نہیں کررہے، ورلڈکپ میں بھی پاکستان اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے لیکن اس سے قبل جو کھلاڑی بھی اپنی ذات کیلیے کھیلنے کو ترجیح دے اس کو باہر بٹھا دینا چاہیے۔

کوچ وقاریونس کا ناپسندیدہ ہونے کی وجہ سے کیریئر آگے نہیں بڑھا سکا

عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ کوچ وقار یونس کا ناپسندیدہ ہونے کی وجہ سے کیریئر آگے نہیں بڑھا سکا، آئی سی ایل کھیلنے کی غلطی ہوئی،معذرت کے بعد کم بیک کیا تو کافی کرکٹ باقی تھی،بدقسمتی سے چیئرمین پی سی بی،کوچز اور سلیکٹرز تبدیل ہوگئے،اس صورتحال کا مجھے نقصان پہنچا،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کوچ وقار یونس مجھے پسند نہیں کرتے تھے،اگر اس طرح کے حالات ہوں تو کھلاڑی کیلیے مشکل ہوجاتی ہے۔

 



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2UoYvfc


EmoticonEmoticon