ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے 13 سے 25 سال کے نوجوانوں کو ماہانہ 20 ڈالرز ایک ایپ فیس بک ریسرچ آئی او ایس یا اینڈرائیڈ فونز میں انسٹال کرنے کے عوض دیئے جاتے ہیں جو کہ لوگوں کے فون اور ویب سرگرمیوں کو مانیٹر کرکے ڈیٹا واپس فیس بک کو بھیج دیتی ہے۔
فیس بک نے بھی اس پروگرام کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے اس پروگرام کو ختم کررہی ہے۔
فیس بک ریسرچ ایپ کے لیے ضروری ہے کہ صارفین ایک کاسٹیوم روٹ سرٹیفکیٹ انسٹال کریں جو کہ کمپنی کو صارفین کے نجی پیغامات، ای میلز، ویب سرچز اور براﺅزنگ سرگرمیوں کو دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ پروگرام ایپل کی ڈویلپرز کے حوالے سے پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت وہ کمپنیوں کو آئی فونز مین روٹ ایسسز فراہم کرتی ہے، تاہم فیس بک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام ایپل کی پالیسی کی خلاف ورزی نہیں، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی کہ خلاف ورزی کیوں نہیں۔
دوسری جانب ایپل نے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد فیس بک کی آئی او ایس ایپس کے اندرونی معاملات تک رسائی کو ختم کردیا ہے۔
اب فیس بک، انسٹاگرام، میسنجر اور دیگر پر ریلیز بیٹا ایپس اس آپریٹنگ سسٹم پر کام نہیں کرسکیں گے جیسا دیگر اپلیکشنز کام کرتی ہیں۔
ایپل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیس بک نے ایپل کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی واضح خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کے ڈسٹری بیوشن سرٹیفکیٹ کو معطل کردیا گیا ہے، تاکہ صارفین اور ان کے ڈیٹا کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
اس سرٹیفکیٹ کو معطل کرنے سے آی او ایس میں ان ایپس کی ڈسٹری بیوشن ہی نہیں روکتی بلکہ وہ ایپس کام بھی نہیں کرسکتیں، خصوصاً جب وہ کسی ایک ہی کمپنی کی ملکیت ہوں اور ایک ہی سرٹیفکیٹ سے کنکٹ ہوں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2BdUWBB
EmoticonEmoticon