فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نکولس مدورو نے کاراکس میں روسی سرکاری خبر ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں تاکہ ہم وینزویلا کی بہتری کے لیے بات کرسکیں‘۔
ریا نووستی خبر ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں نکولس مدورو نے کہا کہ وہ قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’ابتدائی مرحلے میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بہت اچھا ہوگا‘۔
اس کے ساتھ ہی نکولس مدورو نے صدارتی انتخاب کے جلد انعقاد کے امکانات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے واشنگٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وینزویلا میں صدارتی انتخاب ہوچکے اور جو لوگ انتخاب چاہتے ہیں تو 2025 تک انتظار کریں‘۔
نکولس مدورو 2013 سے برسرِ اقتدار ہیں لیکن مئی 2018 میں ہونے والے صدارتی انتخاب کو یورپی یونین، امریکا اور امریکی ریاستوں کی تنظیم نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’نیشنل بولیویرین مسلح افواج کے آئین کے مطابق میں کمانڈر ان چیف کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں اور مسلح افواج اخلاقیات، وفاداری اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کررہی ہیں‘۔
نکولس مدورو نے ایک مرتبہ پھر یہ دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا کی حکومت کو انہیں قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی دن مجھے کچھ ہوگیا تو ڈونلڈ ٹرمپ اور کولمبیا کے صدر ایوان ڈوکیو اس کے ذمہ دار ہوں گے‘۔
وینزویلا کے صدر نے مزید کہا کہ ’میں محفوظ ہوں، ہمارا دفاعی نظام بہت اچھا ہے اور ہمارے پاس خدا کی طرف سے بھی حفاظت موجود ہے جو مجھے لمبی عمر دے گا‘۔
واضح رہے کہ وینزویلا میں نکولس مدورو کی حکومت کے مخالف مظاہرے 23 جنوری کو اس وقت شدت اختیار کرگئے جب اپوزیشن لیڈر جو آن گوائیڈو نے خود ساختہ طور پر ملک کی صدارت کا دعویٰ کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے جو آن گوئیڈو نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس میں ہزاروں افراد کے سامنے خود کو صدر بتاتے ہوئے کہا تھا کہ نکولس مدورو کی آمریت کے خاتمے کا یہ ہی واحد راستہ ہے، جن کی وجہ سے ملک میں غربت میں اضافہ اور غذا کا بحران بھی آیا۔
انہوں نے پرجوش عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں جانتا ہوں اس کے کیا نتائج ہوں گے‘ جس کے بعد وہ فوری طور پر نامعلوم مقام پر چلے گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوآن گوائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وینزویلا کے عوام نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدورو اور اس کے دور حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آزادی کا مطالبہ کیا ہے‘۔
دوسری جانب وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو نے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کو خود ساختہ صدر کا دعویٰ کرنے پر بغاوت کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے جوآن گوائیڈو کی حمایت کے جواب میں امریکا سے سفارتی تعلقات منقطع کردیے اور امریکی سفیروں کو 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
نکولس مدورو جنہیں وینزویلا کی افواج کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی حمایت حاصل ہے نے اپنے حامیوں سے مدد طلب کرتے ہوئے خانہ جنگی کے دوران امریکا کی مداخلت یاد دلائی تھی۔
صدارتی محل آنے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں کا اعتبار نہیں کرو، وہ دوست نہیں اور نہ ہی سچے ہیں، وہ صرف مفاد پرست ہیں اور وینزویلا کے تیل، گیس اور سونے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘۔
خیال رہے کہ روس،چین، ترکی،کیوبا نے وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ برازیل، کولمبیا، چلی، پیرو، ارجنٹائن، جرمنی، برطانیہ اور امریکا نے جوآن گوائیڈو کے خود ساختہ صدر بننے کے دعوے کی حمایت کی تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GbdOV4
EmoticonEmoticon