وفاقی حکومت کی جانب سے یکم اگست کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں شہری منیر نے دائر کی۔ جس میں وفاقی حکومت ،اوگرا اور وزات پٹرولیم سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست نے یہ بھی موقف اپنایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ غیر قانونی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف درخواستیں پہلے سے ہی لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں۔جب تک زیر سماعت درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری کابینہ سے بھی نہیں لی.
سیاسی جماعتوں کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے پر حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اور کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہورہی ہے اور پاکستانی حکومت ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ کے نام پر قیمتیں بڑھا کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ ماضی میں عوام کی خوشحالی اور لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لانے کے بڑے بڑے دعوے کرنے والے اب روزانہ مہنگائی بڑھنے پر عوام کو برداشت کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔
واضح رہے آئل اینڈ گیسریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے اگست کے مہینے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل پر نظرثانی کیلئے سمری پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی۔ سمری کے مطابق اوگرا نے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5.65 روپے فی لیٹر، پٹرول کی قیمت میں 5.15 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 5.38 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8.90 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی ہے۔ وزارت خزانہ حتمی منظوری کے بعد 31 جولائی کو نئی قیمتوں کا اعلان کرے گی جن کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2GDwYCA
EmoticonEmoticon