امریکی انٹیلی جنس انتظامیہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنارہا اور نہ ہی شمالی کوریا اپنی تمام ایٹمی تنصیبات کو ختم کررہا ہے۔
اس کے ردِ عمل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روایتی لہجے میں کہا ہے کہ ’ بظاہر ایسا لگ رہا ہے ایران کے خطرات کے متعلق انٹیلی جنس اہلکار نہایت ہی بھولے اور بے عمل ثابت ہوئے ہیں اور وہ غلطی پر ہیں!
....a source of potential danger and conflict. They are testing Rockets (last week) and more, and are coming very close to the edge. There economy is now crashing, which is the only thing holding them back. Be careful of Iran. Perhaps Intelligence should go back to school!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 30, 2019
The Intelligence people seem to be extremely passive and naive when it comes to the dangers of Iran. They are wrong! When I became President Iran was making trouble all over the Middle East, and beyond. Since ending the terrible Iran Nuclear Deal, they are MUCH different, but....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 30, 2019
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ میں جب صدر بنا تو ایران پورے مشرقِ وسطیٰ اور اس سے باہر پریشانیاں کھڑی کررہا تھا۔ ہولناک ایران ایٹمی معاہدے کے خاتمے کے بعد بہت کچھ بدلا ہے لیکن ایران اب بھی خطرے اور تنازعے کا ایک مخفی ذریعہ ہے۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے راکٹ کی آزمائش کی ہے اور یوں حدود سے تجاوز کررہے ہیں۔ ان کی معیشت تباہ ہورہی ہے جو انہیں روکنے کا واحد ذریعہ ہے۔ ایران سے محتاط رہیں۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس (اہلکاروں) کو دوبارہ اسکول میں جاکر اسباق پڑھنے چاہیئیں۔
اس سے قبل امریکی قومی انٹیلی جنس ادارے کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے ایران سے متعلق سینٹیٹ میں بتایا تھا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام خطے میں سب سے بڑا ہے جو مشرقِ وسطیٰ کے لیے مسلسل خطرہ ہے تاہم خلا میں مشن بھیجنے کے بعد ایران کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی ٹائم لائن مختصر ہو گئی ہے۔
انٹیلی جنس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا امریکی حکومت کی امیدوں کے برعکس اپنے تمام جوہری تنصیبات کو تلف نہیں کرے گا کیوں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کو ملکی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتا ہے اور ہتھیاروں کی تخفیف کی رفتار بھی نہایت کم ہے۔
سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل کا بھی سینیٹ کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے حیران کن طور پر ایران کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران اب بھی تکنیکی طور پر جوہری معاہدے کی پابندی کررہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران پر جوہری ہتھیاروں کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی جوہری معاہدے کی توسیع کرتے ہوئے معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور ایران پر اقتصادی پابندی عائد کردی تھیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2sTD8qQ
EmoticonEmoticon