پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے، جلوس پر پابندی

پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے، جلوس پر پابندی

پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے، جلوس پر پابندی
محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی، احتجاج، ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ کرنے والوں پر مقدمات بنیں گے، حساس مقامات پر رینجرز بھی طلب کر لی گئی۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے، دفعہ 144 کے تحت صوبے میں کسی بھی جگہ 4 سے زائد افراد کو اکٹھے ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

جلسے جلوس، احتجاج کرنے والوں پر مقدمات درج ہونگے، لاہور میں حساس مقامات کی سکیورٹی کیلئے رینجرز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2yLlMQa
صدرمملکت نے کراچی میں لوکل ٹرین کا افتتاح کردیا

صدرمملکت نے کراچی میں لوکل ٹرین کا افتتاح کردیا

صدرمملکت نے کراچی میں لوکل ٹرین کا افتتاح کردیا
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سابق دور میں ریلوے میں بے انتہا کرپشن ہوئی۔ امید ہے کہ ریلوے کا نظام جلد بہتر ہوگا۔

کراچی سے دھابیجی تک چلنے والی ٹرین سروس کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں ریلوے نے ترقی کی ہے۔ 80 فیصد سے زائد فریٹ سڑکوں کے ذریعے جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اچھا اور خوبصورت نظام ٹرین تھا جو بند ہوگیا۔ کراچی کے مسائل میں ٹرانسپورٹ کا بہت بڑا مسئلہ تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ریلوے کو بری طرح لوٹا گیا۔ آج ضرورت محسوس ہورہی ہے کہ گرین لائن اور اورنج لائن چلائی جائے۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے بہت ضروری ہے۔ دورہ چین سے وزیر ریلوے کراچی کیلئے خوشخبری لائیں گے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ کراچی سے دھابیجی ٹرین کا افتتاح کردیا گیا ہے۔ یکم نومبر سے عوام لوکل ٹرین میں سفر کرسکیں گے۔ کل وزیراعظم کے ہمراہ چین جارہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ٹر ین کا ٹکٹ 25 سے 80 روپے کے درمیان ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریلوے انتظامیہ دھابیجی سے کراچی سٹی اسٹیشن کیلئے ٹرین صبح 6 بجے اور شام 5 بجے روانہ ہوگی۔ جبکہ کراچی لوکل ٹرین سٹی اسٹیشن سے صبح 7 بجے اور شام پونے6بجے روانہ ہوگی۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2Sy8n6v
آسیہ بی بی کیس: ’اس فیصلے کے بعد ہماری ڈیوٹیاں بڑھ جائیں گی‘

آسیہ بی بی کیس: ’اس فیصلے کے بعد ہماری ڈیوٹیاں بڑھ جائیں گی‘

آسیہ بی بی کے مقدمے کا فیصلہ سننے کے بعد سب سے زیادہ الرٹ پولیس اہلکار تھے لیکن ساتھ ہی یہ پریشانی بھی کہ اب اُن کی ڈیوٹیاں بڑھ جائیں گی کیونکہ اس فیصلے کے بعد لوگ احتجاج کے لیے نکلیں گے۔

from BBC News اردو - خبریں، تازہ خبریں، توڑ خبر | News, latest news, breaking news https://ift.tt/2yH87JY
پیدائش کے بعد اگلے حمل میں ڈیڑھ سے دو سال کا وقفہ مناسب ہے

پیدائش کے بعد اگلے حمل میں ڈیڑھ سے دو سال کا وقفہ مناسب ہے

پیدائش کے بعد اگلے حمل میں ڈیڑھ سے دو سال کا وقفہ مناسب ہے
خواتین کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ حمل کا ٹھہرنا کسی حد تک پیچیدگیوں کا باعث ہو سکتا ہے۔ تاہم معالجین نے تیس اور چالیس برس کے درمیان کی خواتین میں حمل کے درمیان اٹھارہ سے چوبیس ماہ کے وقفے کو مناب قرار دیا ہے۔

امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے جاما (JAMA) میں شائع ہونے والی ایک تازہ ریسرچ رپورٹ کے مطابق سن 2004 سے سن 2014 کے درمیان پیدا ہونے والے بچوں کا وزن اس لیے کم رہا کہ پہلے بچے کی ولادت کے بعد اگلے حمل کے درمیان کم از کم ڈیڑھ سے دو برس کا وقفہ اختیار نہیں کیا گیا تھا۔ ریسرچ رپورٹ ڈیڑھ لاکھ حاملہ عورتوں کے ہاں ولادت کے حوالے سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ سال سے دو برس کا وقفہ کسی بھی بالغ عمر کی عورت میں حمل ٹھہرنے کے لیے ضروری ہے اور معالجین کا خیال ہے کہ تیس سے چالیس برس کی خواتین کو بچے کی ولادت میں اتنا وقفہ لانا بہت ضروری اور لازمی ہے کیونکہ دوسری صورت میں حمل کے قیام کے دوران ’میٹرنل‘ پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ کینیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر لارا شومرز نے اس رپورٹ کو مرتب کیا ہے۔

لارا شومرز کا کہنا ہے کہ پینتیس برس یا اِس سے زائد عمر کی خواتین بچے کی پیدائش چاہتی ہیں تو اس میں خطرات اور پیچیدگیوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ اس حد سے کم عمر کی خواتین میں بعض ’میٹرنل‘ پیچیدگیوں کا پیدا ہونا کم ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ ضرور واضح کیا کہ بیس سے چونتیس برس تک کی خواتین میں حمل کے دوران بچے کی نشو و نما اور پیدائش کے عمومی خطرات اپنی جگہ پر موجود رہتے ہیں۔

ریسرچر لارا شومرز کا کہنا ہے کہ پینتیس یا اس سے زائد عمر کی خواتین میں ایک بچے کی ولادت کے بعد اگلےِ حمل کے تیسرے، چھٹے اور نویں مہینے میں ’میٹرنل‘ پیچییدگیوں کا پیدا ہونا ایک یقینی امر قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بیس سے چونتیس برس تک کی خواتین میں حمل کے درمیانی وقفے کو بارہ سے اٹھارہ ماہ تک رکھنے کو بھی مناسب خیال کیا۔

لارا شومرز کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ کسی بھی خاتون میں ایک بچے کی ولادت کے چھ ماہ بعد جو حمل ٹھہرتا ہے، وہ کسی حد تک کمزور ہو سکتا ہے اور انسٹھ فیصد ایسے حمل کا ضائع ہونا ممکن ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2Rlw2pk
دمشق کا نیشنل میوزیم سات سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا

دمشق کا نیشنل میوزیم سات سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا

دمشق کا نیشنل میوزیم سات سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا
اسلامی آرٹ اور کلاسیکی فنی نمونوں سے مزین دمشق کے سرکاری عجائب گھر کو شائقین کے لیے سات سال بعد ایک بار پھر کھول دیا گیا ہے۔ شام میں خانہ جنگی کے سبب اس میوزیم کو بند کر دیا گیا تھا۔

دمشق میں سرکاری عجائب گھر کو سات برس بعد عوام کے لیے ایک بار پھر کھول دیا گیا ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران اس میوزیم کو باغیوں کی جانب سے فائر کیے جانے والے راکٹوں اور گولوں سے محفوظ رکھنے کی غرض سے بند کر دیا گیا تھا۔ شام کا بیشتر ثقافتی ورثہ تنازعے کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔

فی الحال اس میوزیم کے پانچ حصوں میں سے ایک ہی کو شائقین کے لیے کھولا گیا ہے لیکن یہ اقدام بھی اس بات کا آئینہ دار ہے کہ شہر میں زندگی جزوی طور پر معمول پر آ رہی ہے۔

شامی عجائب گھر کے دوبارہ افتتاح کے موقع پر شام کے وزیر ثقافت محمد الاحمد کا میوزیم دیکھنے کے لیے آنے والوں اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میوزیم کا افتتاح اس بات کا پیغام ہے کہ شام آج بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہے اور دہشت گردی اس کا ثقافتی ورثہ تباہ نہیں کر سکتی۔ دمشق آج دوبارہ دریافت ہوا ہے۔‘‘

نوادرات کی ڈائریکٹریٹ کے سربراہ محمود حمود کے مطابق،’’ میوزیم کے کھولے گئے سیکشن میں قدیمی، تاریخی، کلاسیکی اور اسلامی ادوار کے سینکڑوں نوادرات رکھے گئے ہیں۔‘‘

حمود نے مزید کہا کہ شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اب تک نو ہزار سے زائد فن پاروں کو یا تو بحال کیا گیا ہے اور یا پھر ان کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حمود نے یہ بھی بتایا کہ تنازعے کے دوران ملک سے ہزاروں مجسمے اور اہم فن پارے اسمگل کیے گئے ہیں۔

میوزیم کی سیر کرنے والے شام کے ثقافتی اہمیت کے حامل شہر پالمیرا سے لائے گئے آرٹ کے نمونے بھی دیکھ سکیں گے۔ پالمیرا کا تاریخی نام تدمیر ہے۔ یہ شہر دمشق کے شمال مغرب میں واقع ہے اور شام میں خانہ جنگی سے قبل ہر سال تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ سے زائد سیاح یہاں آیا کرتے تھے۔

سن 2011 میں شام میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد اس میوزیم کے نوادرات کو شام کے مرکزی بینک میں محوظ کر دیا گیا تھا۔ شامی حکام کے مطابق دمشق کے ثقافتی ورثے کے حامل اس عجائب گھر کے باقی حصے بھی جلد ہی کھول دیے جائیں گے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2COcEgJ
کرہ ارض سے متعلق پانچ باتیں جو آپ کو پتہ ہونا چاہییں

کرہ ارض سے متعلق پانچ باتیں جو آپ کو پتہ ہونا چاہییں

انسانوں کو فطرت کو بے دریغ استعمال کرنے کے بجائے فطرت کے ساتھ مل کر رہنا سیکھنا ہو گا
تحفظ فطرت کے عالمی فنڈ نے کرہ ارض پر زندگی اور اس کو درپیش خطرات کی صورت حال سے متعلق ہر دو سال بعد تیار کی جانے والی اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ میں حیوانی حیات سے متعلق کئی ہوش ربا حقائق شامل ہیں۔

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (WWF) کی یہ اپنی نوعیت کی 12 ویں رپورٹ ہے۔ Living Planet Report 2018 نامی اس دستاویز میں تحفظ ماحول کی اس عالمی تنظیم کی طرف سے یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ زمین پر حیاتیاتی تنوع کی صورت حال کیا ہے۔ اس رپورٹ میں شامل کیے گئے حقائق کا تعین اور تصدیق ایسے ڈیٹا کی مدد سے کیے گئے ہیں، جسے لِوِنگ پلینٹ انڈکس کہا جاتا ہے۔ اس انڈس کے تحت یہ دیکھا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں چار ہزار سے زائد بڑی حیوانی اقسام کی قریب سترہ ہزار مختلف آبادیوں میں تبدیلی کے تازہ ترین رجحانات کیا ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ مختلف انواع کے جانوروں کی آبادی میں کمی بیشی کا عمل کس طرف جا رہا ہے اور یہ کہ زمین پر انسانی آبادی ان حیوانی انواع پر اپنے براہ راست یا بالواسطہ انحصار کے باعث ان تبدیلیوں سے کس طرح اور کتنی شدت سے متاثر ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں شامل کردہ پانچ اہم ترین نکات:

ایک: حیوانی انواع کی تعداد میں کمی، انسانوں کی وجہ سے

1970ء سے لے کر اب تک زمین پر فقاریہ (ریڑھ کی ہڈی والے) جانوروں کی تعداد میں 60 فیصد کمی ہو چکی ہے۔ تازہ پانی میں رہنے والے آبی جانوروں، خاص طور پر میٹھے پانی میں رہنے والی مچھلیوں کی مجموعی آبادی میں بے تحاشا کمی ہوئی ہے۔

اس طرح کی آبی حیات کی کُل آبادی میں قریب پانچ عشرے پہلے کے مقابلے میں آج مختلف ڈیموں، ضرورت سے زیادہ ماہی گیری، بیماریوں اور کئی دیگر عوامل کے سبب 83 فیصد تک کی کمی ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی امریکی اور وسطی امریکی خطوں میں جنگلات کے تیز رفتار خاتمے کے بھی حیوانی حیات کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

دو: قدرتی حیاتیاتی ماحول سکڑتے ہوئے

زمین پر انسانی آبادی جس طرح زمینی وسائل کو استعمال کر رہی ہے، اس کی وجہ سے کرہ ارض پر شدید دباؤ ہے، خاص طور پر زمین کی سطح بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انسانی آبادی اپنے زندہ رہنے کے لیے دیہات، قصبوں اور شہروں کے لیے جتنا رقبہ استعمال کرتی ہے، وہ تو بہت کم ہے لیکن جانوروں کی چراگاہوں، زرعی مقاصد اور ایندھن کے حصول کے لیے زمین کا جتنا رقبہ استعمال کیا جاتا ہے، وہ مقابلتاﹰ بہت زیادہ ہے۔

پریشانی کی بات یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق بین الحکومتی پلیٹ فارم کے مطابق اس وقت زمین پر خشک رقبے کا محض ایک چوتھائی حصہ ایسا ہے، جو اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔ لیکن مزید پریشانی کی بات یہ ہے کہ 2050ء تک زمین کا اپنی اصلی حالت میں موجود یہی خشک رقبہ مزید کم ہو کر صرف 10 فیصد رہ جائے گا۔

تین: مٹی میں کچھ ہے

بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرہ ارض پر حیاتیاتی اقسام کا ایک چوتھائی حصہ زمین پر ہمارے پاؤں کے نیچے مٹی میں رہتا ہے۔ یہ زیر زمین جاندار ہوا سے کاربن نکال دیتے ہیں اور انہی کی وجہ سے پودے اپنی جڑوں کے ذریعے زمین سے معدنیات کو اپنے اندر جذب کر لینے کے قابل ہوتے ہیں۔

انتہائی اہم نوعیت کے ان زیر زمین جانداروں کو آلودگی، آتشزدگی، حد سے زیادہ کیمیائی کھادوں کے استعمال، صحراؤں کے پھیلتے جانے، جنگلات کے خاتمے اور زمین کے ناقابل کاشت ہو جانے سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔

چار: انتہائی قیمتی فطری نظام

فطرت، جو زمین کا اصلی اور قدرتی نظام ہے، انسانوں کو ہر سال جو قیمتی وسائل اور خدمات مہیا کرتی ہے، ان کی مجموعی مالیت 125 کھرب ڈالر یا 110 کھرب یورو بنتی ہے۔

ان میں طبی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے پودوں کی فراہمی اور نباتات کی پولینیشن میں حیوانات اور اڑنے والے حشرات کے کردار سے لے کر مونگے کی ان چٹانوں کی افادیت تک بہت کچھ شامل ہے، جو کئی طوفانوں کو روکنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

شہد کی بیس ہزار سے زائد اقسام کی مکھیاں، تتلیاں اور اڑنے والے چھوٹے چھوٹے جاندار، جو پودوں کی افزائش نسل میں ’پولینیٹرز‘ کے طور پر فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، صرف ان کی خدمات کی مالیت کا تخمینہ ہی 235 ارب ڈالر سے لے کر 577 ارب ڈالر سالانہ تک لگایا جاتا ہے۔

انسانوں کو زمین سے ہر سال جتنی بھی فصلیں حاصل ہوتی ہیں، ان میں سے ایک تہائی سے زائد زرعی پیداوار کے ذمے دار یہی مکھیاں، تتلیاں اور دیگر اڑنے والے چھوٹے چھوٹے جاندار ہوتے ہیں، جن کو عام انسان اکثر خاطر میں ہی نہیں لاتے۔

پانچ: چوبیس ماہ کی مہلت

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر نے، جس کی نظریں ابھی سے 2020ء پر لگی ہیں، زمین پر انسانی آبادی کو تنبیہی طور پر اس مقصد کے لیے صرف دو سال یا 24 ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنا طرز زندگی بہتر بنائے اور اس طرز عمل پر دوبارہ غور کرے، جس کے تحت زمین کے وسائل کو بےدریغ استعمال اور آلودہ کیا جا رہا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2P244lN
آسٹریا بھی مہاجرین کے سمجھوتے سے دستبردار

آسٹریا بھی مہاجرین کے سمجھوتے سے دستبردار

آسٹریا بھی مہاجرین کے سمجھوتے سے دستبردار
اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی سمجھوتے سے اب ایک اور یورپی ملک آسٹریا دستبردار ہو گیا ہے۔ اس پہلے اسی سمجھوتے سے ہنگری نے علیحدگی اختیار کی تھی۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق آسٹریا کی دائیں بازو کی قدامت پسند حکومت کے چانسلر سباستیان کرس اور نائب چانسلر ہائنس کرسٹیان اسٹراشے نے اس معاہدے پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چانسلر کرس نے واضح کیا کہ اُن کا ملک اس معاہدے پر کسی صورت دستخط نہیں کرے گا۔

سباستیان کرس نے اقوام متحدہ کے معاہدے کا حصہ نہ بننے کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ یہ سمجھوتا مہاجرت کے سنگین معاملے کو مناسب انداز میں طے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے میں قانونی اور جائز مہاجرت اور غیرقانونی مہاجرت کے درمیان تفریق کی بھی وضاحت پوری طرح نہیں کی گئی ہے۔

چانسلر کرس نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سن 2019 میں ہونے والی رائے شماری میں آسٹریا شریک نہیں ہو گا۔ اسی طرح انہوں نے مزید کہا کہ مہاجرت کے معاہدے پر دستخط کی تقریب مراکش میں منعقد کی جانے والی ہے اور اُس میں بھی آسٹریائی نمائندہ شرکت نہیں کرے گا۔

نائب چانسلر ہائنس کرسٹیان اسٹراشے نے اخبار ڈیئر اسٹینڈرڈ کو بتایا کہ مہاجرت کو کسی بھی صورت میں انسانی حقوق میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ہونی بھی نہیں چاہیے۔ آسٹریا کے چانسلر کی کابینہ کے بدھ اکتیس اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں اس حکومتی فیصلے کی باضابطہ منظوری دے گی۔ نائب چانسلر ہائنس کرسٹیان اسٹراشے انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ایف پی او سے تعلق رکھتے ہیں۔

آسٹریائی حکومت کا موقف ہے کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد اُن کی ملکی حاکمیت اور سکیورٹی کو جہاں خطرات لاحق ہو سکتے ہیں وہاں ملک کی آزادی کو بعض رکاوٹوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کا مہاجرین سے متعلق معاہدہ عالمی سطح پر پائے جانے والے اس حساس معاملے کو حل کرنے کے لیے طے کیا گیا تھا۔

امریکا اور ہنگری کے بعد آسٹریا نے بھی اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان تینوں مالکوں میں عوامیت پسند حکومتیں قائم ہیں۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ دنیا بھر کے ایسے ممالک جہاں عوامیت پسندی کو استحکام اور فروغ حاصل ہو رہا ہے، وہاں آسٹریا کے فیصلے کو سراہنے کے ساتھ ساتھ تقلید کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2DejBsr
Security Guard, Driver and Clerk Jobs 2018 in Lahore

Security Guard, Driver and Clerk Jobs 2018 in Lahore

www.Jobz.pk announced Security Guard, Driver and Clerk Jobs 2018 in Lahore jobs. A well progressive and fast growing companies loca... This Classifieds job / jobs opportunity is announced in daily Jang newspaper of dated 31 October 2018, Wednesday for region Punjab Pakistan, located in Lahore Security Company. To see full details of this job and many more visit www.Jobz.pk now.


from Latest Jobs in Pakistan - Jobz.pk https://ift.tt/2qkuwIF
Daily Jang Newspaper Classified Ads 2018

Daily Jang Newspaper Classified Ads 2018

www.Jobz.pk announced Daily Jang Newspaper Classified Ads 2018 jobs. Manager, Admin Manager, Assistant Manager, Account... This Classifieds job / jobs opportunity is announced in daily Jang newspaper of dated 31 October 2018, Wednesday for region Punjab Pakistan, located in Lahore Private Company. To see full details of this job and many more visit www.Jobz.pk now.


from Latest Jobs in Pakistan - Jobz.pk https://ift.tt/2Q6SYZd
Teachers Jobs Open in Lahore 2018

Teachers Jobs Open in Lahore 2018

www.Jobz.pk announced Teachers Jobs Open in Lahore 2018 jobs. Junior Teacher, Primary Teacher, Secondary Teacher... This Classifieds job / jobs opportunity is announced in daily Jang newspaper of dated 31 October 2018, Wednesday for region Punjab Pakistan, located in Lahore Private School. To see full details of this job and many more visit www.Jobz.pk now.


from Latest Jobs in Pakistan - Jobz.pk https://ift.tt/2qkDiGk
Pharmacist Jobs 2018 in Lahore

Pharmacist Jobs 2018 in Lahore

www.Jobz.pk announced Pharmacist Jobs 2018 in Lahore jobs. A well reputed and fast growing companies located ... This Classifieds job / jobs opportunity is announced in daily Jang newspaper of dated 31 October 2018, Wednesday for region Punjab Pakistan, located in Lahore Pharmaceutical Company. To see full details of this job and many more visit www.Jobz.pk now.


from Latest Jobs in Pakistan - Jobz.pk https://ift.tt/2Q6SVN1

Ilyas

Khyber Times