سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ کام کس نے کیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا ہم خود اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا کیا کوئی عام بات ہے۔
ملک کے دوسرے بڑے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈال سکتے ہیں، کل کو آپ کا اور چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ وزیر 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہوں جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیا ایسے ہی نام اٹھا کر ای سیل ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں، متعلقہ وزیر کو کہیں سمری بھی ساتھ لے کر آئیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا جے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہو گئے جس پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ احسان صادق نے کہا ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیز لیک نہیں ہوئی، میڈیا نے سنی سنائی باتوں پر خبریں چلائیں۔
اس موقع پر وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اب پیش نہیں ہوسکتے، ان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے اور جے آئی ٹی نے فاروق ایچ نائیک کو بھی ملزم بنا دیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا فاروق ایچ نائیک کو پیش ہونے سے کون روک سکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا قانون کو اپڈیٹ کرنا اسمبلیوں کا کام ہے، وزراء رات کو ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی کارکردگی بتا رہے ہوتے ہیں، تمام سیاستدان سن لیں، ہم نے قانون بنا کر اسمبلی کو بھجوائے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تاحال توثیق نہیں کی، رپورٹ کی بنیاد پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے، ساری کابینہ اور وکلا جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے کررہے ہیں، ان کا اس سارے معاملے سے کیا تعلق ہے۔
سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی جعلی آڈیو وائرل کر کے ٹی وی پر چلائی گئی جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا اور کہا کہ ایف آئی اے سے پتہ کرتا ہوں کس نے غلط ٹیپ چلائی۔
سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا اور کہا کہ جواب کے لیے 4 دن کا وقت دے دیں۔عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو ہفتے کے آخر تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کھوسہ صاحب اپنےموکل کوبھی بتادیں انصاف ہوگا، جس نے کچھ غلط کیا ہے اسے بھگتنا ہوگا۔ یہاں صرف انصاف ہوگا اور کسی کے ساتھ غلطی یا ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، پارٹی صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر سے جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب طلبی کے لیے نوٹس جاری کر رکھے ہیں ۔
جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزمان کے خلاف 16 ریفرنسز دائر کرنے کی سفارش کی ہے جب کہ ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید نے اپنے جواب میں خود کو معصوم قرار دے کر جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے 20 دسمبر کو جعلی اکاؤنٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس کے بعد حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر نہیں جاسکتے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر
ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔
ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔
اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔
اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس کی روشنی میں حکومت نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پارٹی صدرآصف علی زرداری، فریال تالپور، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سمیت 172 افراد کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2StKf4m
EmoticonEmoticon