وزارت داخلہ کی جان محمد کو بطور آئی جی اسلام آباد اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت

وزارت داخلہ کی جان محمد کو بطور آئی جی اسلام آباد اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت
وزارت داخلہ نے جان محمد کو فوری طور پر بطور آئی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

گذشتہ روز سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے موقع پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے، سماعت کے آغاز پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم آفس آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا،اور ان کے تبادلے کا ایشو کافی عرصے سے چل رہا تھا،قانونی طریقے سے ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعظم نے فون کر کے کہا کہ تبادلہ کر دیں تو آپ نے تبادلہ کر دیا،کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کر دیا جائے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو بتا دیں کہ ہم آئی جی کے تبادلے کا فیصلہ معطل کر رہے ہیں، آپ بدھ پر اس معاملے پر تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔چیف جسٹس نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں،کیا یہ نیا پاکستان آپ بنا رہے ہیں،ہم اس کیس کو بزدار کیس نہیں بننے دینگے۔

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک عام شہری کی حیثیت سے آئی جی اسلام آباد سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے بائیس گھنٹے تک فون نہیں سنا۔

میڈیا سے گفتگو میں اعظم سواتی نے بتایا کہ اس حوالے سے پہلے بھی آئی جی اسلام آباد کو درخواست دی تھی لیکن تنگ آکر معاملہ وزیر اعظم اور سیکرٹری داخلہ کے نوٹس میں لانا پڑا،انہوں نے مزید کہا کہ کوئی خلاف قانون کام نہیں کیا اور ساتھ ہی ساتھ سوال اٹھایا کہ کیا عام شہری کی حیثیت سے تحفظ کا مطالبہ میرا حق نہیں؟اپنی گفتگو کے آخر میں اعظم سواتی نے اعلان کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اس سارے معاملے پر اپنا موقف دیں گے۔

اس سے قبل گذشتہ روز چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلےکا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو فوری عدالت طلب کیا تھا،سماعت کے موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ بتائیں کن وجوہات کی بناء پر آئی جی کو گذشتہ روز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہےکہ کسی وزیر کی سفارش پر آئی جی کا تبادلہ کیا گیا، ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور پولیس میں سیاسی مداخلت بھی برداشت نہیں کریں گے، قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہےکہ کسی وزیر کے بیٹے کا مسئلہ تھا اس وجہ سے آئی جی کو ہٹایا گیا، معاملے پر سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل فوری طور پر عدالت میں حاضر ہوں۔

واضح رہےکہ اٹھائیس اکتوبرکو  آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اور اس سے متعلق اطلاعات سامنے آئیں کہ آئی جی کو ایک وفاقی وزیر کی ہدایت نہ ماننے پر ہٹایا گیا۔

معاملے پر وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا آئی جی پولیس اسلام آباد کو کسی دباؤ کی وجہ سے ہٹانے میں کوئی صداقت نہیں بلکہ اس حوالے سے فیصلہ تین ہفتے قبل کر لیا گیا تھا۔ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تردید کی کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر تبدیل کیا گیا ہے وزیراعظم عمران خان کی مصروفیات اور دورہ سعودی عرب کی وجہ سے تبادلے کی سمری منظور ہونے میں تاخیر ہوئی۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2ABLoRb


EmoticonEmoticon