پولینڈ میں فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے کام کرنے والے انڈرزیج گُلا کے مطابق، ’’سموگ ایک حقیقت ہے۔ آپ اسے محسوس کر سکتے ہیں، اسے سونگھ سکتے ہیں بلکہ پولش شہر کراکاؤ میں تو لوگ مذاقاﹰ کہتے نظر آتے ہیں کہ آپ اسے چکھ تک سکتے ہیں۔‘‘
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پولینڈ میں ہر برس ہزاروں افراد کی موت کا باعث ممکنہ طور پر فضائی آلودگی ہے۔ گُولا پولینڈ کے دوسرے سب سے بڑے شہر کراکاؤ میں فضائی آلودگی کے خلاف ایک طویل عرصے سے لڑائی میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق اس مسئلے کے فقط دو حل ہیں، ’’یا تو آپ علاقہ چھوڑ کر چلے جائیں، جو کچھ کریں۔‘‘ گُولا نے دوسرا راستہ چنا اور پولستانی اسموگ الرٹ نامی تنظیم سے منسلک ہو گئے۔
ماسک پہننا اور فضا میں سموگ کی سطح دیکھا، بہت سے پولستانی شہریوں کے لیے ایک معمول بن چکا ہے۔ کبھی کبھی جب فضا میں ضرر رساں ذرات کی شرح غیرمحفوظ حد کو پار کر لیتے ہیں تو بچوں اور معمر افراد سے کہا جاتا ہے کہ وہ گھر سے باہر نہ نکلیں۔
اب سردیاں آ رہی ہیں اور پولینڈ میں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے استعمال ہونے والا نظام اس سموگ کی تخلیق کا ایک بڑا محرک ہے۔ سرد موسم میں لوگوں کے کپڑے تک سے سموگ کی بو آنے لگتی ہے۔ گولا کے مطابق اس فضا میں سانس لینے اور تمباکو نوشی کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں،’’ کراکاؤ میں سانس لینا بالکل ایسا ہے جیسا ایک برس میں تین ہزار سگریٹ پینا۔‘‘
ماحول دوست تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق سموگ کی حامل فضا میں سانس لینے سے اسڑوک، عارضہ قلب اور پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
تاہم پولینڈ وہ واحد ملک نہیں جہاں کے باشندوں کو اس فضائی آلودگی کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں اربوں افراد روزانہ سانس کے ذریعے خطرناک اور زہریلی ہوا اپنے جسم میں بھر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سن 2016ء میں قریب سات ملین افراد کی موت کی بنیادی وجہ آلودہ ہوا میں سانس لینے سے جڑی تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2KJ7X9O
EmoticonEmoticon