قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ کون سا شخص ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے گا، آج ملک میں معمولات زندگی متاثر ہیں، آج تشدد ہو رہا ہے، ہائی ویز اور راستے بند ہیں، لوگ گھروں میں بند ہیں۔ وزیراعظم کے ہر لفظ میں پالیسی ہوتی ہے، وزیر اعظم کے خطاب سے لگ رہا تھا کہ وہ باہر نکل کر لڑنے والے ہیں۔ جو ان لوگوں نے کہا یا نہیں کہا وہ وزیر اعظم نے کہہ دیا۔ وزیر اعظم کی کل کی تقریر کی مذمت کرتا ہوں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں اپنے ملک اور ریاست کی اہمیت جانتا ہوں، ہم ووٹ بینک کی بات نہیں کر رہے، ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے، آج ایوان میں وزیر اعظم کو یہاں ہونا چاہیے تھا، پاکستان کے عوام کی سوچ کے تحت آپ کو یہاں آکر بات کرنی چاہیے تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاستدان کے موقف میں تبدیلی نہیں آنی چاہیے، سیاستدان جو آج بولتا ہے کل بھی اسے اپنے کہے پر قائم رہنا چاہیے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کو عمران خان کہتے تھے کہ دل کرتا ہے آپ کے ساتھ بیٹھ جاؤں، ہم حکومت پر حملہ نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی لڑائی چاہتے ہیں، ہم اداروں اور ریاست کےساتھ کھڑے ہیں، اگر ہم نے ڈکٹیشن لینا شروع کر دی تو طاقتور کون ہوگا، کبوتر کی طرح ہماری آنکھیں بند ہیں، کل سے جو ہو رہا ہے اس پر مل کر بیٹھنا چاہیے، حکومت موجودہ حالات میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلے، ہمیں مل کر سوچنا چاہیے کہ ریاست کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، ہمیں پرتشدد حالات سے نکلنا چاہیے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2qouP5a
EmoticonEmoticon