اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انتیس نومبر انیس سو سینتالیس کو قرارداد نمبر ایک سو اکیاسی پاس کی تھی جس کے تحت سرزمین فلسطین کو غیر منصفانہ طریقے سے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ جس کے ایک حصے میں یہودی حکومت اور دوسرے حصے میں فلسطینی حکومت قائم کی جانا تھی۔
یہ قرارداد اس قدر غیر منصفانہ تھی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انتیس نومبر انیس سو ستتر کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرنانڈا اسپینوزا نے فلسطینیوں کے یکجہتی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہ دن ایسے وقت میں منایا جارہا ہے جب فلسطینی عوام کو ہر دور سے زیادہ عالمی برادری کی حمایت اور اظہار یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ دن صرف فلسطینیوں سے ہمدردی کے اظہار کا ہی دن نہیں بلکہ فلسطینی عوام اس سے کہیں زیادہ کے حق دار ہیں۔
جنرل اسمبلی کی صدر نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورت حال عالمی ضمیر پر کسی گہرے گھاؤ کی مانند ہے اور اس معاملے کو منصفانہ بنیادوں پر حل کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی روز مرہ زندگی کی ناگفتہ بہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تینتالیس فی صد فلسطینی بے گھر ہیں، جن میں آدھی تعداد اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچے اور نوجوان شامل ہیں جبکہ سینتالیس فیصد آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے جو ہر انسان کا بنیادی حق اور پائیدار ترقی کے عالمی منصوبے کا اہم ستون ہے۔
سازشی عرب حکمرانوں کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر ناپاک سینچری ڈیل منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی شرمناک کوششوں کے تناظر میں اس سال فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
سینچری ڈیل کے مطابق بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا اور آوارہ وطن فلسطینیوں کو اپنے وطن واپس لوٹنے کا حق نہیں ہو گا اور صرف غزہ اور غرب اردن کا ایک بہت ہی مختصر سا علاقہ فلسطینیوں کے نام سے باقی رہے گا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2TYe7XJ
EmoticonEmoticon