کم عمر بچے کی انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی تصویر میں دیکھا گیا کہ اس کے پیر زنجیر سے باندھے گئے ہیں جبکہ وہ چائے کے ڈھابے پر کام کر رہا ہے۔ابتدائی طور پر یہ تصور کیا جارہا تھا کہ اسے زنجیروں میں باندھ کر مزدوری کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تاہم بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ دکان اس کے والد چلاتے ہیں جنہوں نے خود اس کے پیر باندھے تھے۔
آج کے سوشل میڈیا دور کا جو کسی حد تک بگاڑ کا سبب بھی ہے تاہم آٹے میں نمک کے برابر معاشرے کی بہتری میں کردار ادا کرتا بھی نظر آتا ہے۔ اس سوشل میڈیا کی ہی مہربانی سے کئی مظلوموں کو انصاف ملا اور کئی فاقہ کشوں کے دن رات آسان ہوئے۔
اب کی با ر کے انسانیت سوز واقعے کی مددکرنے بھی سوشل میڈیا پہنچا۔ زنجیروں میں بندھے لڑکے کی تصویر سوشل میڈیاپر وائرل ہوئی اور مقامی پولیس بھی حرکت میں آگئی۔ پولیس والد کو گرفتار کر کے بچے کو بھی بازیاب کروا لیا۔ پشاور کے علاقے ناصر پور میں چائے کے ڈھابے پر بیٹے کو زنجیر سے باندھنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد والد کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس نے چھاپہ مار کر والد کو گرفتار کرتے ہوئے بچے کو بھی بازیاب کرالیا۔چمکانی تھانے کے حکام سردار خان نے گرفتار والد کو جوڈیشل مجسٹریٹ حمید اللہ خان کے سامنے پیش کیا جنہوں نے اسے جیل بھیج دیا۔بعد ازاں بچے کو اس کے اہلخانہ جس میں اس کے بڑے بھائی اور چچا شامل ہیں، کے حوالے کردیا گیا جنہوں نے وعدہ کیا کہ وہ بچے کے ساتھ دوبارہ بدسلوکی نہیں کریں گے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2SMP3D1
EmoticonEmoticon