یوم آزادی کی مرکزی تقریب تاریخی چنار باغ میں ہوگی، جس کے اختتام پر آزادی جیپ ریلی نکالی جائے گی۔
1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجا نے گلگت بلتستان پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کی آزادی کے ایک سال بعد یعنی 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے ڈوگرا راج کی غلامی کے خلاف جنگ لڑی اور بالآخر یکم نومبر 1948 کو غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزادی حاصل کی اور پاکستان سے الحاق کرلیا۔
اسی خوشی میں ہر سال گلگت بلتستان میں یکم نومبر کا دن یوم آزادی کے طور پر مناکر پاکستان سے جڑے رشتے کو اور بھی زیادہ مضبوط کیا جاتا ہے۔
آزادی کے بعد سے یہ علاقہ ایک گمنام علاقہ سمجھا جاتا تھا جسے شمالی علاقہ جات کہا جاتا۔ گورننس آرڈر 2009 کے تحت شمالی علاقہ جات کا نام تبدیل کرکے گلگت بلتستان رکھا گیا اور صوبے کا درجہ دیا گیا۔
انتظامی اعتبار سے گلگت بلتستان کو 3 ڈویژنز میں تبدیل کیا گیا اور اس کے اضلاع کی تعداد 5 سے بڑھا کر 10کردی گئی، جس میں گلگت، اسکردو، غذر، دیامر، گانچھے، استور، ہنزہ، نگر، شگر اور کھرمنگ شامل ہیں۔
گلگت بلتستان میں 8 مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ یہ ایک سیاحتی خطہ ہونے کے ساتھ دفاعی اور جغرافیائی اعبتبار سے بھی بےحد اہم ہے، جس کی سرحدیں چین، بھارت اور وسط ایشائی ریاستوں سے ملتی ہیں۔
16 ہزار فٹ پر دنیا کی بلند ترین گذرگاہ درہ خنجراب بھی گلگت بلتستان کی ایک شان ہے۔ کے ٹو اور نانگاہ پربت سمیت دنیا کی کئی بلند چوٹیاں بھی اسی خطے میں ہیں۔
اہم سیاحتی مقام گلگت، اسکردو، ہنزہ، نگر، استور اور نلتر سمیت متعدد مقامات کی سیر کے لیے ہر سال لاکھوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2qjVkso
EmoticonEmoticon