جواد ظریف کی جانب سے پیر کو انسٹا گرام پر اپنے استعفے کے اعلان کے بعد یہ افواہیں زیر گردش کرنے لگی تھیں ایران کے سفارتخانوں سے بڑی تعداد میں استعفے موصول ہو سکتے ہیں اور روحانی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ وزیر خارجہ کا استعفیٰ منظور نہ کریں۔
حسن روحانی نے جواد ظریف کو لکھے گئے خط میں کہا کہ میرا ماننا ہے کہ آپ کا استعفیٰ ملک کے مفاد میں نہیں، اس لیے اسے منظور نہیں کیا جا رہا۔
ایران کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق روحانی نے کہا کہ اس اسلامک ریپبلک کے مغرب کے ساتھ مفاہمت کے عوامی چہرے کا جانا اس کے اپنے بہترین مفادات کے خلاف ہو گا۔
استعفے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جواب ظریف نے شکایت کی تھی کہ سیاسی مداخلت سے وزارت خارجہ کا کام متاثر ہو رہا ہے اور امید ظاہر کی تھی کہ مذکورہ وزارت اپنا وقار بحال کر سکے گی۔
جواد ظریف کے استعفے کے بعد معاملہ اس وقت پیچیدہ ہو گیا تھا جب شام کے صدر بشار الاسد کے دورہ ایران کے موقع پر انہیں اجلاس میں نہیں بلایا گیا تھا۔
البتہ روحانی کی جانب سے استعفیٰ منظور نہ کیے جانے کے بعد انہوں نے بدھ کو اپنا عہدہ واپس سنبھال لیا اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2H7l0lO
EmoticonEmoticon