معدے کا کیسے خیال رکھا جا سکتا ہے؟

معدے کا کیسے خیال رکھا جا سکتا ہے؟
بیماریوں سے دور رہنے کے لیے انسانی معدے میں موجود قدرتی طور پر پائے جانے والے بیکٹیریا 'مائیکرو بائیوم 'کا توازن ضروری ہے۔

معدے کا کیسے خیال رکھا جا سکتا ہے؟

بیماریوں سے دور رہنے کے لیے انسانی معدے میں موجود قدرتی طور پر پائے جانے والے بیکٹیریا 'مائیکرو بائیوم 'کا توازن ضروری ہے۔

عام طور پربیکٹیریا کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں مگر ہمارے جسم میں قدرتی طور پر بہت سے بیکٹیریاز موجود ہوتے ہیں جن میں اچھے اور برے بیکٹیریا شامل ہیں۔ خصوصاً آنتوں میں ایک سو سے زائد بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو کہ غذا ہضم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ہاضمے میں مدد کرنے والے اس بیکٹیریا کو مائیکرو بائیوم کہا جاتا ہے۔ معدے میں پائے جانے والے مائیکرو بائیومز کے اثرات براہ راست ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔

مائیکروبائیوم ہیں کیا؟

مائیکروبائیومز ہمیں بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ہماری خوراک میں سے وٹامن اور دیگر توانائی کو جسم کے لیے قابل استعمال بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ ’گٹ بیکٹیریاز‘ یا معدے میں موجود مختلف بیکٹیریاز کا مرکب ہوتے ہیں۔ ان بیکٹیریاز کا ایک حصہ انسانی جسم میں پیدائشی طور پر پایا جاتا ہے جبکہ کچھ حصے کا تعلق ہماری غذائی عادات سے ہے ۔ ہر انسان کا گٹ بیکٹیریا دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔

شانسانی جسم میں مائیکرو بائیوم کا توازن کیوں ضروری ہے؟ چھ اہم ہدایات

1۔بیکٹیریا کا تعلق دماغ سے بھی ہے۔

بیکٹیریا کی نقصاندہ اقسام سے دماغی اور جسمانی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے جیسا کہ ڈپریشن یا پژمدگی،بےچینی اور آٹزم جیسی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔ ان عارضوں میں مبتلا انسانوں کو بات چیت کرنے میں مشکل پیش آتی ہے اور ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے۔

2۔بائیومز پر ریسرچ کی اہمیت

سائنسی ماہرین اس بارے میں تحقیق کر رہے ہیں کی جسم میں موجود تمام تر اچھے برے بیکٹیریا کا پتہ لگایا جاسکے۔اس ہیومن جینوم پروجیکٹ میں انسانی جسموں سےبیکٹیریا کے273 جرثومے اکھٹے کئے گئے ہیں۔تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کونسا بیکٹیریا کیا کام کرتا ہے۔ سائنسدانوں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ موٹاپے کی وجہ بھی انسانی آنت میں پائے جانے والے مُضر بیکٹیریا ہی ہیں۔

3۔ جسم میں بائیوم کی متوازن مقدار نہ ہونے سے بیماریوں کا خدشہ بڑھ سکتا ہے

ٹائپ 2 ذیابیطس،خوراک کی نالی میں سوزش، بڑی آنت کا السر، بڑی آنت کا کینسر ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں اسی گٹ یعنی معدے کی نالی میں بائیوم کی غیر متوازن مقدار کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔

4۔صحت مند افراد کو وٹامن کی حامل اضافی خوراک کی ضرورت نہیں

صحت مند جسم کو 'پرو بائیوٹکس' یعنی وٹامن کی حامل اضافی گولیوں اور خوراک کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ایک صحت مند جسم میں بائیوم کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے اسی لیے ضمنی بیکٹریا کی گنجائش نہیں ہوتی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریض کو ضرورت کے مطابق بائیوم کا استعمال کرنا چاہیے۔

5۔اینٹی بائیوٹکس کے دوران پرو بائیوٹکس کا استعمال کیسا ہے؟

اینٹی بائیوٹکس کا استعمال جسم میں برے بیکٹیریا کوختم کرنےکے لیے کیا جاتا ہے۔اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے دوران پروبائیوٹکس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے، ایسا کرنے سے جسم میں بیکٹیریاز کی تعداد بڑھ سکتی ہے جو درست نہیں ہے۔پروبائیوٹکس کو پھلوں اور سبزیوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ دہی اورکھٹّی غذائیں بھی پروبائیوٹکس کا ماخذ ہیں۔ جسم میں اچھےبیکٹیریا کو اس لیے بھی بڑھانا ضروری ہے کیونکہ، برے بیکٹیریا کی موجودگی میں یہ اچھے بیکٹیریا جسم میں توازن برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

6۔پری بائیوٹکس اور خون کے فشار میں کمی

عہد حاضر میں پرو بائیوٹکس کے بارے میں تومعلومات موجودر ہیں ہی مگر پری بائیوٹکس کے بارے میں ضروری معلومات کی کمی ہے۔ پری بائیوٹکس غذا میں پایا جانے والا مرکب ہے جوکہ معدے کی نالی میں مائیکرو اورگینزم کی تعداد کو بڑھاتا ہے۔ فائبر والی غذا مختلف قسم کے بیکٹریا کے لیے بہتر پری بائیوٹکس ہوتی ہے۔ جیسا کہ کیلا، پیاز، لہسن، اشپارگس، ہری پیاز، دال مونگ، دال چنا، جو اور گیہوں میں پری بائیوٹکس کی بہتات پائی جاتی ہے۔

پروبائیوٹکس کیا ہیں؟

پروبائیوٹکس قدرتی طور پر بھی ہمارے جسم میں پائے جاتےہیں اور انہیں ھم قدرتی اجزاء میں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔پرو بائیوٹکس دراصل وٹامن کی حامل اضافی گولیوں اور غذائی اجزاء میں پائے جاتے ہیں۔ان کو خاص طور پر اچھے اور صحت مند بیکٹیریا کے طور پر انسانی صحت کے لیےمفید سمجھا جاتا ہے۔

پروبائیوٹکس کس طرح کام کرتے ہیں؟

جب پروبائیوٹکس کا استعمال کیاجاتا ہے تو وہ جسم میں نقصان دہ اثرات کو ختم کر کے قوت مدافعت کو بڑھا دیتے ہیں اور جسم کو اندر سے مضبوط بناتے ہیں جس سےجسم کو بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔صحت مند لوگوں کو پروبائیوٹکس کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ ان کے جسم میں پہلے سے ہی پروبائیوٹکس کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2U8zhCb


EmoticonEmoticon