پست قد کتے پالنے والوں کا مذاق اڑانے والے باڈی بلڈر کو مزاق گلے پڑ گیا

پست قد کتے پالنے والوں کا مذاق اڑانے والے باڈی بلڈر کو مزاق گلے پڑ گیا
ونسبورو، میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے باڈی بلڈر بوبی ہمفریز کو کتوں سے تو کافی محبت ہے لیکن دو سال پہلے تک وہ پست قد کتے پالنے والوں کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔اب حالات بہت بدل گئے ہیں۔ بوبی کے اپنے گھر میں ایک دو نہیں پورے 37 پست قد کتے ہیں۔

بوبی کو بڑے قد کے کتے ہیں زیادہ پسند تھے۔ 17 سال سے اُن کی بیوی کے پاس بھی تین روٹویلر کتے تھے ، جو کافی بڑے قد کے ہوتے ہیں۔

بوبی نے اپنے اُن تمام مرد دوستوں کا مذاق اڑایا ہے، جن کے پاس پست قد کتے تھے۔ بالاآخر لیڈی سے ملنے کے بعد انہیں چھوٹے قد کے کتوں سےبھی محبت ہونےلگی۔

لیڈی اصل میں پست قد کی ایک کتیا ہے۔ اس خوبصورت کتیا نے بوبی کے خیالات بدل دئیے اور اب اُن کے پاس درجنوں پست قد کتے ہیں۔

پست قد کتوں کے بارے میں بوبی کے خیالات اس وقت بدلنا شروع ہوئے جب 2016 کے شروع میں اُن کی 17 سال سے بیوی نے طلاق کے لیے مقدمہ کردیا اور اُن کی زندگی سے چلی گئیں۔

اس کے بعد جم میں اُن کا کندھا زخمی ہوگیا، جس کے لیے انہیں سرجری کرانی پڑی۔ اُن دنوں بوبی شدید ذہنی دباؤ میں شراب نوشی کرنے لگے۔

خوش قسمتی سے انہی دنوں بوبی کی ایک دوست کانسٹانس روجر زنے اُن سے کچھ دنوں کے لیے اپنی پالتو کتیا لیڈی کا خیال رکھنے کی درخوست کی۔ کانسٹانس کے پاس ان دنوں کوئی رہنے کا ٹھکانہ نہیں تھا اور بوبی کے بھی مشکل حالات چل رہے تھے، اس لیے وہ لیڈی کو رکھنے سے انکار نہ کر سکے۔

لیڈی کے غصے کی وجہ سے کانسٹانس نے بوبی سے اسے ایک چھوٹے کتا گھر میں بند رکھنے کا کہا۔

ایک دن بوبی گھر آئے تو انہوں نے لیڈی کو کتا گھر سے باہر دیکھا۔

انہوں نےفیصلہ کیا کہ چاہے یہ انہیں زخمی کردے، وہ اسے تالے میں بند نہیں رکھیں گے۔ حیرت انگیز طور پر لیڈی کا رویہ بالکل بھی ویسا نہیں تھا۔

جس کے لیے وہ مشہور تھی۔ کانسٹانس نے بھی جب لیڈی کو بوبی کی ران پر سکون سے بیٹھے دیکھا تو حیران رہ گئیں۔

اگلے چند مہینوں میں بوبی اور لیڈی کا تعلق کافی قریبی ہوگیا۔ شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا بوبی لیڈی کے بغیر بستر سے بھی نہیں اٹھ سکتے تھے۔

بوبی کو احساس تھا کہ ایک دن کانسٹانس نے لیڈی کو لے جانا ہے۔اسی وجہ سے بوبی نے ایک اور پست قد کتے کی تلاش شروع کر دی۔

انہوں نے پہلے کیرا، پھر ہرلی اور پھر اس کی بہن کوئین کو اپنایا۔ کچھ دنوں بعد انہیں بیلا ملی۔

یہ تمام پست قد کتے کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا تھے۔ جلد ہی بوبی کو احساس ہوگیا کہ بہت سے مزید پست قد کتوں کو بچانے کی ضرورت ہے۔

بوبی نے دی ڈوڈو کو بتایا ان پست قد کتوں کے ساتھ کافی زیادتیاں ہوئی ہیں، جنہیں دیکھ کر وہ خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔

بتدریج بوبی نے ”بگ گائے، لٹل ورلڈ سنچوری “ کے نام سے ایک حفاظتی مرکز قائم کر لیا۔ بوبی نے بڑھتے ہوئے پست قد کتوں کی دیکھ بھال کے لیے کانسٹانس روجرز کو بھی ساتھ ملالیا۔

اس وقت اس حفاظتی مرکز میں پست قد کتوں کی تعداد 37 ہو چکی ہے اور اُن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2T5f7fW


EmoticonEmoticon