اب سے 150 برس قبل ممتاز ماہرِ حیاتیات ایلفرڈ رسل ویلس اور چارلس ڈارون نے بھی اس معمے پر غور کیا تھا تاہم اس کا تسلی بخش جواب اب سامنے آیا ہے۔ قبل ازیں زیبرا کی پٹیوں کے چار مفروضات پیش کیے جاتے رہے تھے۔
اول: زیبرا ان سے بڑے جانوروں کے حملے سے بچ رہتے ہیں، دوم: ان پٹیوں کی سماجی حیثیت اور فائدہ ہے، سوم: زیبرے پر سیاہ وسفید رنگ ان کے بدن کو گرمی کی شدت میں ٹھنڈا رکھتا ہے اور چہارم: ان پٹیوں سے وہ کیڑے مکوڑوں کے حملے سے محفوظ رہتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، ڈیوس اور یونیورسٹی آف برسٹل کے سائنس داں مارٹِن ہاؤ نے مشترکہ تحقیق سے بتایا کہ زیبرا کی پٹیاں انہیں بیمار کر دینے والی مکھیوں کے حملے سے محفوظ رکھتی ہیں۔ بالخصوص افریقی علاقوں میں طرح طرح کے حشرات الارض جانوروں کو کاٹ کر بیمار یا ہلاک تک بھی کردیتے ہیں۔ یہ تبدیلی لاکھوں برس میں پیدا ہوئی اور زیبرے کی دورنگی دھاریاں ایک سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہیں۔
دونوں ماہرین نے برطانیہ کے ایک اصطبل میں گھوڑوں اور زیبروں پر مکھیوں کی بڑی تعداد چھوڑی تو گھوڑوں پر مکھیاں زیادہ اور زیبروں پر کم تھیں۔ واضح رہے مکھیوں کی دیکھنے کی صلاحیت بہت کمزور ہوتی ہے۔ ماہرین نے اس عمل کی ویڈیو بنا کر سلوموشن میں دیکھا تو معلوم ہوا کہ زیبرے سے قریب ہونے پر مکھیوں کی رفتار سست ہوگئی اور وہ کاٹنے سے گریز کرنے لگیں۔
اگلے مرحلے پر گھوڑوں پر سیاہ و سفید پٹیوں والی چادر اوڑھائی گئی اور ان پر مختلف مکھیاں چھوڑی گئیں تو حیرت انگیز طور پر وہ بھی قریب جانے سے گریز کرنے لگیں۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ زیبرے کی دھاریاں اسے مضر کیڑے مکوڑوں اور اڑنے والے جانداروں سے محفوظ رکھتی ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2IPhfUe
EmoticonEmoticon