17 اکتوبر کی رات نو بجے کے قریب اوکاڑہ کے رہائشی تنویر ساجد بھی یہی سوچ کر ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں سوار ہو رہے تھے کہ اب ان کی تین سالہ بیٹی علیزہ کو لاہور میں بہتر علاج کی سہولیات دستیاب ہو سکیں گی لیکن گرم پانی سے جھلسنے والی یہی علیزہ منگل کی صبح لاہور کے میو ہسپتال سے واپس اپنے گھر اوکاڑہ چلی گئی، لیکن واپسی کے سفر میں اس کی سانسیں ساتھ چھوڑ چکی تھیں۔
from BBC News اردو - خبریں، تازہ خبریں، بریکنگ نیو | News, latest news, breaking news https://ift.tt/OKjUyxi
KHYBER NEWS KN
Barking News
google
اردو،news
گرم پانی سے جل کر مرنے والی تین سالہ بچی: ’ہسپتال میں بیٹی کے زخموں پر خود ہی ٹیوب لگاتا رہا‘
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
EmoticonEmoticon