پٹاخے بنانے کے لیے یو ٹیوب کا سبق جرمن لڑکوں کو مہنگا پڑ گیا

پٹاخے بنانے کے لیے یو ٹیوب کا سبق جرمن لڑکوں کو مہنگا پڑ گیا
جرمن صوبے بریمن کی پولیس کے مطابق دو جرمن ٹین ایجر لڑکے یو ٹیوب کے لیے ایک ویڈیو کی تیاری کےد وران ایک دھماکہ خیز ڈیوائس بنانے کی کوشش کے دوران زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بریمن صوبے کے ایک چھوٹے شہر فیئرڈن سے تعلق رکھنے والے تین جرمن لڑکے یو ٹیوب کے ٹیوٹوریل کے ذریعے بظاہر پٹاخہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے جس دوران دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ان میں سے ایک لڑکا بری طرح زخمی ہو گیا جبکہ دوسرے کو معمولی زخم آئے ہیں۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان لڑکوں نے پٹاخہ بنانے کے لیے گھریلو اشیاء سے کام لیا جن میں باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چھلنی اور ترازو بھی شامل ہیں۔ ان لڑکوں نے پٹاخہ بنانے کے لیے غیر معیاری دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا۔ بریمن کی پولیس کے مطابق یہ لڑکے جھاڑیوں میں یہ تجربہ کر رہے تھے جب تیاری کے دوران ہی یہ ڈیوائس دھماکے سے پھٹ گئی۔

اس دھماکے کے سبب جھاڑیوں میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کو آنا پڑا۔

پولیس نے اپنے بیان میں کہا، ’’بظاہر یہ حادثہ دھماکہ خیز ڈیوائس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک لڑکے کو شدید نوعیت کے زخم بھی آئے ہیں۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس ٹین ایجر کی کھال ساٹھ فیصد تک جھلس گئی ہے اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ جب کہ اس خطرناک ’کھیل‘ میں شامل ایک اور لڑکا معمولی زخمی ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کے آگ بجھانے کے بعد وہاں تفتیشی ٹیم بھیج دی گئی تھی تاکہ ثبوت جمع کیے جا سکیں۔

جرمنی میں نئے سال کی آمد پر آتش بازی کی اجازت تو ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے سخت ضوابط طے کیے گئے ہیں۔ غیر معیاری پٹاخے اور آتش بازی کا دیگر مواد رکھنے اور استعمال کرنے والے کو تین سال تک جیل اور پچاس ہزار یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2QXUqBD


EmoticonEmoticon