جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دہری شہریت اور اقامہ کی بنیاد پر مراد علی شاہ کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ریٹرننگ آفیسر نے مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی تھی، لیکن درخواست گزار نے ریٹرننگ آ فیسر کے حکم کو قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا، بلکہ براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی جس نے اسے مسترد کردیا، معاملہ میں ہائیکورٹ کا درخواست مسترد کرنا بالکل درست ہے، درخواست گزار مراد علی شاہ کا سیاسی حریف ہے اور صرف سیاسی حریف ہونا کسی کی نیک نیتی ظاہر نہیں کرتا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزاران کو قانونی فورمز کا استعمال کرنا چاہیے اور اس کے لیے نیت کو بھی ثابت کرنا ہوتا ہے، ایسے نہیں ہوتا کہ اچانک کسی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی جائے، عہدے داران کو ہٹانے کی درخواست ہر کوئی براہ راست سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں لے آتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مراد علی شاہ 18 جولائی 2013 کو شہر یت چھوڑ چکے تھے، پہلی نااہلی دوہری شہریت کی بناء پر تھی، دوہری شہریت چھوڑنے کے بعد نااہلی ختم ہوگئے۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ مرادعلی شاہ نے بیان حلفی میں دہری شہریت کا ذکر نہیں کیا، دہری شہریت چھپانے پر وہ صادق و امین نہیں رہے، اس لیے انہیں نااہل کیا جائے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2S2xctM
EmoticonEmoticon