جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ نواز شریف کی درخواست پر سماعت کرے گا اور سابق وزیراعظم کی تازہ میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لے گا۔
نواز شریف کے وکلاء کی طرف سے 26 جنوری کو دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی صحت غیر تسلی بخش ہے، لہذا ان کی درخواست ضمانت پر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسوں کی اپیلوں سے پہلے فیصلہ سُنایا جائے اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کرکے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کیا جائے۔
درخواست کے ساتھ اسپیشل میڈیکل بورڈ کی 17 جنوری کی رپورٹ بھی جمع کرائی گئی تھی۔
درخواست میں قومی احتساب بیورو (نیب)، احتساب عدالت اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کوفریق بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کا چند روز قبل جیل میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے طبی معائنہ کیا تھا جس میں امراض قلب کے ماہرین بھی شامل تھے۔
دوسری جانب مختلف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال بھی نمونے بھجوائے گئے تھے جبکہ دل کے ٹیسٹ کے لیے سابق وزیراعظم کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
بعدازاں پی آئی سی میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، جہاں ان کے خون کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ دل کے 3 ٹیسٹ (ای سی جی، ایکو اور تھیلیم ٹیسٹ) کیے گئے۔
ایکو کی رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا پایا گیا جب کہ دل کے پٹھوں کے موٹے ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔
جس کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بیماری بڑھ رہی ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے ملنے والی 7 سال قید کی سزا کو معطل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، جس کی سماعت 18 فروری کو ہوگی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2WmTwOg
EmoticonEmoticon