تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے پاک افغان ٹریک ٹو ڈائیلاگ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریک ٹو مذاکرات حکومتوں کوقریب لانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم نکتہ افغانستان میں قیام امن ہے، حکومت میں آنے کے بعد کابل کے 4 دورے کیے، افغانستان کے حوالے سے ہماری سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی اور سہولت کار ہے، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں معاونت کی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے، افغانستان سے اچھے تعلقات ہماری ترجیح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اعتمادسازی کے لیے پاک افغان ایکشن پلان فارپیس کو لاگو کرنا ہوگا، افغانستان میں امن وہاں کے اپنے لوگوں کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل میں امریکا کی تمام ترمعاونت کررہا ہے، انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ذریعے ہی معاملات ٹھیک کیے جاسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 13 اپریل کو وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل پرامن مذاکرات ہیں، مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، تمام فریقین کو افغانستان میں امن کے عمل کے لیے کوششیں کرنی چاہیئے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2UOuZPO
EmoticonEmoticon